جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو ....؟ |
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جو شخص مر جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔ |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 950 |
|
|
روزے کی فضیلت و عظمت |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ روزہ (عذاب الٰہی کے لیے) ڈھال ہے پس روزہ دار کو چاہیے کہ فحش بات نہ کہے اور جہالت کی باتیں (مثلا مذاق، جھوٹ، چیخنا چلانا اور شوروغل مچانا وغیرہ) بھی نہ کرے اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اسے چاہیے کہ دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) روزہ دار اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہش و شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ (تو) روزہ میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے (لیکن روزہ کا ثواب اس سے کہیں زیادہ ملے گا)۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 920 |
|
|
نماز جمعہ کی فضیلت۔ |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جو شخص جمعہ کے دن مثل غسل جنابت کے (خوب اچھی طرح) غسل کرے، اس کے بعد (نماز کے لیے) چلے تو گویا اس نے ایک اونٹ کا صدقہ کیا اور جو دوسری گھڑی میں چلے تو گویا اس نے ایک گائے صدقہ کی اور جو تیسری گھڑی میں چلے تو گویا اس نے ایک سینگوں والا مینڈھا صدقہ کیا اور جو چوتھی گھڑی میں چلے تو گویا اس نے ایک مرغی صدقہ میں دی اور جو پانچویں گھڑی میں چلے تو اس نے گویا ایک انڈا صدقہ میں دیا پس جس وقت امام (خطبہ دینے) نکل آتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے کے لیے اندر آ جاتے ہیں (اور ثواب کا سلسلہ موقوف ہو جاتا ہے)۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 494 |
|
|
روزہ داروں کے لیے )جنت کا دروازہ(” ریان” ہے۔ |
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے “ ریان” کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی )بھی اس دروازے سے( داخل نہ ہو گا۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 921 |
|
|
نماز تراویح |
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات نصف شب کو باہر تشریف لائے اور مسجد میں نماز پڑھی تو کچھ دوسرے لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی (یہ حدیث کتاب الصلاۃ میں گزر چکی ہے ان دونوں حدیثوں میں کچھ لفظ مختلف ہیں۔ اس لیے یہ احادیث ملاحظہ فرمائیں باب: جب امام اور لوگوں کے درمیان کوئی دیوار یا سترہ ہو۔۔۔ اور باب: نماز تہجد۔۔۔)۔ اس حدیث کے آخر میں کہتی ہیں کہ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک یہی کیفیت رہی۔ |
صحیح بخاری حدیث نمبر: 973 |
|
|
رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “ تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے۔ ہاں اگر کسی شخص کے روزے رکھنے کا دن آ جائے کہ جس دن وہ ہمیشہ روزہ رکھا کرتا تھا تو اس دن روزہ رکھ لے۔ )خاص طور پر استقبال رمضان کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں ہے(۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 933 |
|
|
استغفار کے لیے افضل ترین دعا (کون سی ہے؟) |
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ سب سے افضل استغفار یہ ہے (ترجمہ) “ اے اللہ! تو میرا مالک ہے تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں، تو نے ہی مجھ کو پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر جہاں تک مجھ سے ہو سکتا ہے قائم ہوں، میں نے جو (جو برے) کام کیے ہیں، ان سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں تیرے احسان اور اپنے گناہ کا اقرار کرتا ہوں، (پس تو) میری خطائیں معاف فرما دے، بیشک تیرے سوا کوئی گناہوں کا معاف فرمانے والا نہیں ہے۔” اور فرمایا: “ جس نے اس (دعائے) استغفار کو، اس پر یقین کرتے ہوئے دن میں پڑھا اور اس روز وہ شام سے پہلے مر گیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے رات کو کامل یقین کے ساتھ پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مر گیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2072 |
|
|
تکلیف یا مشکل کے وقت دعا مانگنا۔ |
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا مانگا کرے تھے: “ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ بڑا تحمل والا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2081 |
|
|
جان پہچان ہو یا نہ سب کو سلام کرنا چاہیے |
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسلام کا کون سا کام بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ (محتاجوں کو) کھانا کھلانا اور جس کو تو جانتا پہنچانتا ہو اور جس کو نہ جانتا پہچانتا ہو، غرض سب (مسلمانوں) کو سلام کرنا۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2061 |
|
|
صلہ رحمی کے بدلے صلہ رحمی (کرنا صلہ رحمی) نہیں۔ |
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو صرف بدلہ چکائے (یعنی احسان کے بدلے احسان کر دے) بلکہ صلہ رحمی کرنے والا (رشتہ ناتا جوڑنے والا) وہ ہے جو اپنے ٹوٹے ہوئے رشتہ کو جوڑے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2014 |
|
|
کم آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کریں۔ |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: “ کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2059 |
|
|
پڑوسی کے ساتھ احسان کرنے کی وصیت۔ |
سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ہے۔” دریافت کیا گیا کہ یا رسول اللہ! وہ کون شخص ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جس کا پڑوسی اس سے تکالیف اٹھاتا ہو۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2024 |
|
|
قطع رحمی کا گناہ۔ |
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: “ رحم کا قطع کرنے والا (یعنی رشتے ناتے توڑنے والا) جنت میں داخل نہ ہو گا۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2011 |
|
|
اچھے برتاؤ کا سب زیادہ مستحق کون ہے؟ |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ میری بھلائی اور حسن معاملہ کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ تیری ماں” ۔ اس نے پھر پوچھا کہ اس کے بعد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ پھر بھی تیری ماں” ۔ اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا کہ اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ پھر تیرا باپ۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2009 |
|
|
قیامت کے دن مصوروں کا عذاب۔ |
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جو لوگ تصویریں بناتے ہیں قیامت کے دن ان کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جس کو تم نے بنایا اس کو (ذرا) زندہ تو کرو۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2007 |
|
|
سبحان اللہ کی فضیلت۔ |
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جس نے سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیے جائیں گے اگرچہ (اس کے گناہ) سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2090 |
|
|
ذکر الہٰی کی فضیلت۔ |
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ جو شخص اللہ کا ذکر کرے اور جو ذکر نہ کرے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔ (یعنی ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مردوں کی طرح ہے) |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 2091 |
|
|
جب کوئی مسجد میں آئے تو (اسے چاہیے کہ) دو رکعت نماز پڑھ لے۔ |
سیدنا ابوقتادہ السلمیی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 279 |
|
|
مردوں کا مسجد میں سونا (درست ہے)۔ |
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر آئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟” وہ بولیں کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ (تنازعہ) ہو گیا تو وہ مجھ پر غضبناک ہو کر چلے گئے اور میرے ہاں نہیں سوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: “ دیکھو وہ کہاں ہیں؟ وہ (دیکھ کر) آیا اور اس نے کہا کہ وہ مسجد میں سو رہے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) تشریف لے گئے اور وہ لیٹے ہوئے تھے، ان کی چادر ان کے پہلو سے گر گئی تھی اور ان کے (جسم پر) مٹی لگ گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (کے جسم) سے مٹی جھاڑتے اور یہ فرماتے تھے: “ اے ابوتراب! اٹھو۔ اے ابوتراب! اٹھو۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 278 |
|
|
علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا ظاہر ہونا۔ |
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ بیشک (یہ باتیں) قیامت کی علامات میں سے ہیں کہ علم اٹھ جائے اور جہالت باقی رہ جائے اور شراب نوشی (کثرت سے) ہونے لگے اور علانیہ زنا ہونے لگے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 71 |
|
|
Displaying results 1-20 (of 28)
0 comments:
Post a Comment